
یا رب العلمین۔۔یا سمیع المجیب ۔یا الودود! آج پھر میں اپنے تقوی کا پھٹا پرانا لباس پہنے کندھوں پر گناہوں کی گھٹڑیوں کا بوجھ اٹھائے آپ کے در سے مانگنے آئ ہوں ۔ اللہ جی آپکو تو پتہ ہے نا جب کہیں اور سے ملنے کی امیدیں ختم ہونے لگے تو میں اپنا خالی دامن اور ہاتھوں کا کاسہ لیے آپ کے پاس آجاتی ہوں۔ اور جب آپ نوازتے ہیں تو باقی سب کی طرح میں بھی اوقات بھول جاتی ہوں ۔ یا رب! میں آج ایک درخواست لے کے حاضر ہوئ ہوں ۔ یا الوہاب! یا ارحم راحمین! صحرائے روح کی خشکی عروج پر ہے ۔ امید کے پرندے نڈھال اور حوصلے کے سب پودے مرجھا گئے ہیں۔ اے میرے مولا! آپ جانتے ہیں آنکھوں کے راستے بہنے والے دریائے آنسو خشک ہوگئے ہیں ۔ اور دل کی زمین بنجر و ویران پڑی ہے. پورے وجود میں شکوک و شبہات کی خطرناک جڑی بوٹیاں اگی ہوئ ہیں۔ ۔ اللہ جی! میری نیکیوں کی فصلیں تباہ ہو رہی ہیں انہیں بچا لے مولائے اعلی۔ میرے آقا! زوالجلال ولاکرام! آج جب رات کے پردے گر جائیں۔ اور جب دنیا پر خاموشی اور سناٹے کے شامیانے لگ جائیں تو آپ میری درخواست کو قبول کر لینا۔۔ میرے اللہ اب کی بار ندامت کی نہریں با برکت کر دیں ۔یا اللہ میری روح کے تپتے صحرا پر اپنی رحمتوں کی ، معافی کی بارش برسا دیں ۔زمین دل کو زرخیزی عطا فرما اور آنسووں کے دریا کو رواں کر دے تاکہ میرے وجود میں اگتی تیری اور نبی پاک صل اللہ علیہ وسلم کی محبت کی فصلیں سیراب ہو سکیں ۔اے میرے اللہ میرے وجود کے ہر شہر میں قحط کو ختم کر کے برکتوں اور نوازشوں کا غلہ عطا کر دیں ۔ اللہ جی اب کے بھی ہدایت کی بجلی نہ چمکی اور نور کے بادل نہ برسے تو وادئ دل و صحرائے روح کا سب کچھ ختم ہو جائے گا۔۔۔
آپکی آنے رملیہ
11:48 pm
29 oct 2020
Wonderful
LikeLike